وفا
دونوں ہاتھوں سے دبوچ کر اپنے ہونٹوں کو اُسکے ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔ منال کیا کررہے ہو حینا نے غصے بھرے لہجے میں کہا اور اسے جھٹکتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔ شب کے آخری پہر میں جب ہر طرف خاموشی طاری تھی اور چاند جو تنہا آسمان میں ہونے کے سبب رشک کررہا تھا حینا کبھی چاند میں اسے دیکھنے کی کوشش کرتی کبھی اُسکے آس پاس بکھرے تاروں سے مخاطب ہوتی کہ کیا آج یہ وہی منال تھا جس نے کبھی مجھے چھوا تک نہیں دیر تک دیکھنے پر جسکی نگاہیں شرمگیں ہوجاتی آج اُسکے حیوانی جبلت کو پہلی دفعہ دیکھ کر گویا حینا کہ پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔۔۔۔
جاری ہے
© شیخ آفرین
جاری ہے
© شیخ آفرین
Related Stories