تُجھے بھول جاؤں
مُجھ کو کہا گیا ہے یہ کہ تمہیں بھول جاؤں
یعنی میں اب تمہیں یاد بھی نہیں کر سکتا
اِدھر حالتِ زار اُدھر درخشاں کل ہے اِسلیۓ
مانگ سکتا نہیں تیری فریاد بھی نہیں کر سکتا
وہ جو پِھر گۓ ہیں اے ربِ کریم اپنے ہیں
اپنوں کے سنگ میں جہاد بھی نہیں کر سکتا
سب خسارے ہیں محبت میں حضور اپنے اپنے
کوئ کِسی کی کوئ امداد...
یعنی میں اب تمہیں یاد بھی نہیں کر سکتا
اِدھر حالتِ زار اُدھر درخشاں کل ہے اِسلیۓ
مانگ سکتا نہیں تیری فریاد بھی نہیں کر سکتا
وہ جو پِھر گۓ ہیں اے ربِ کریم اپنے ہیں
اپنوں کے سنگ میں جہاد بھی نہیں کر سکتا
سب خسارے ہیں محبت میں حضور اپنے اپنے
کوئ کِسی کی کوئ امداد...