...

13 views

Meer ‎taqi ‎meer‎ ‎میر ‏تقی ‏مِیرؔ
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے

گور کس دل جلے کی ہے یہ فلک
شعلہ اک صبح یاں سے اُٹھتا ہے

بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
جو تیرے آستاں سے اٹھتا ہے

یو اُٹھے آہ! اُس گلی سے ہم
جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے

خانہٕ دل سے زینار نہ جا
کوئی ایسے مکاں سے اُٹھتا ہے

نالہ سر کھینچتا ہے جب میرا
شور ایک آسماں سے اُٹھتا ہے

عشق اک مِیرؔ بھاری پتھر ہے
کب یہ تجھ ناتواں سے اُٹھتا ہے