Meer taqi meer میر تقی مِیرؔ
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
گور کس دل جلے کی ہے یہ فلک
شعلہ اک صبح یاں سے اُٹھتا ہے
بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
جو تیرے آستاں...
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
گور کس دل جلے کی ہے یہ فلک
شعلہ اک صبح یاں سے اُٹھتا ہے
بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
جو تیرے آستاں...