...

12 views

پگڑی والا


ان تینوں کا معمول تھا کہ روز رات کے کھانے کے بعد وہ چہل قدمی کرتے اور جب اس سے دل بھر جاتا تو وہ دیوانے اپنے محبوب ٹھکانے یعنی شمشاد مارکیٹ پر چائے نوشی کی غرض سے پہونچ جاتے،
وہاں ہر طرح کے انسان بیٹھے ہوتے تھے،
بچے بوڑھے، جوان، استاد، اور سب کو یہ چائے اپنی محبت میں گرفتار رکھتی تھی، یہاں کچھ تو اپنا وقت گزارنے آتے تو کچھ اپنے دوستوں سے ملنے ، کچھ امتحانات کے نوٹس لینے،تو کچھ کسی کو بیتے دن کی روداد سنانے،
چائے تو بس ایک بہانا ہوتی تھی اصل ہر انسان یہاں اپنے مطلب سے آتا تھا اور اپنے مطلب کی گفتگوں کرنا اور سننا چاہتا تھا.

سالم جو کہ اپنے موبائل میں کچھ دیکھ رہا تھا تو اس پر بگڑتے ہوئے عقیل نے کہا کہ یار تم ہمیشہ موبائل میں لگے رہتے ہو تم کو ڈھابے پر تک چین نہیں پڑتا.
کچھ دیر موبائل اپنی جیب میں بھی رکھ لیا کرو، تاکہ تمہاری انگلیوں کو ذرا آرام مل سکے.
اچھا تم کو بڑی فکر ہو رہی ہے آج میری انگلیوں کی کیا بات ہے دوست.
سالم نے مسکراتے ہوئے کہا.

کیسا زمانہ آیا ہے قسم سے مطلب کسی کی بھلائی چاہنا بھی گناہ ہے.
واہ بہت خوب.
کچھ دیر تک جب چائے نہیں آئی تو شاکر نے اس چھوٹے بچوں کو بلایا جو اپنے وزن سے...