...

10 views

پرانہ گھر
قدیم زمانے کا ایک پرانا گھر دیکھا میں نے سوکھے پتوں سے بھرا پڑا تھا اس کے درودیوار پر کئیں محبت کی داستانیں لکھیں تھیں۔کہیں سے گزرتے ایک وحشت محسوس ہوتی تھی جیسے کسی محبت نے کسی کا بھرسوں انتظار کیا ہو کسی کا یہاں اور اسی وحشت تنہائی میں جان دے دی ہو اور سوکھے قلم سے اپنی داستان ان دیواروں پر لکھ چھوڑی ہو جسکو اہل دل والے بنا لفظوں کے پڑھے ان درو دیواروں کی وحشت سے محسوس کر سکتے ہیں ۔اور اس گھر کے کمروں میں جیسے ہزاروں راز دفن ہو گزرتے وقت ہاتھوں کے پوروں سے چھوتی نجانے کہاں گھم گئی تھی میں یہ سوچتی کے شائد کوئی داستان گو یہاں سے گزرا تھا جس نے اس گھر کے دروازے کھولے چھوڑیں ہوں ۔نجانے کیوں وہ داستان گو یہ دروازے کھولے چھوڑ گیا ہے شائد وہ مجھے جو محبت سے ناآشنا تھی اسکو کچھ دیکھانا چاہتا تھا مجھے بیتے لمحوں کی محبتوں سے محبت سیکھانا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔زینب خلیل