Darood Diary💚
اونچے اونچے قہقہوں کی گونج نے کیفیٹیریا کی رونق کو چار چاند لگا دیے تھے۔پہلے کی سیمسٹر کی لٹریچر سٹوڈنٹس نے سارا کالج سر پہ اٹھا رکھا تھا۔سردیوں کے خوبصورت موسم میں کالج آنے کا لطف ہے کچھ اور تھا ۔ہر کوئی گپوں میں مصروف تھا سواۓ گرین جیکٹ والی لڑکی کے۔وہ فون کی سكروللینگ میں مصروف تھی کہ اسکے کانوں میں آواز گونجی ۔یار اکیلی کیوں بیٹھی ہو ۔آواز سننے کے باوجود اس نے نا سننے کی ایکٹنگ کی۔یار تم مجھے اگنور کیوں کرتی ہو ہمیشہ۔اب کی بار اس نے سر اٹھایا اور جی کہکر جان چھڑآئی ۔بلیک راؤنڈ گلاسز ، بلیک سكارف پہنے وہ گندمی رنگت کی حامل ایک عام سی لڑکی تھی جسکے چہرے پے بیزاری کے آثار نمایاں تھے ۔اسکا نام ماہا تھا ،خوبصورت آنکھوں والی ۔ دیکھا جائے تو اللہ تعالی نے سب کی آنکھیں خوبصورت بنائی ہیں لیکن کہتے ہیں کہ آنکھیں دل کا آئینہ ہوتی ہیں اگر اعمال اچھے ہوں تو آنکھوں میں کشش نظر اتی ہے لیکن اگر اعمال برے ہوں تو وہی آنکھیں وحشت زدہ لگنے لگتی ہیں۔ علینہ نے اسے دوبارہ مخاطب کیا، اکیلے کیوں بیٹھی ہو اتنا عجیب لگ رہا ہے ماہا نے نہ کرنے کے لیے لب کھولے لیکن پھر بےدلی سے اٹھ کر گروپ کی باقی لڑکیوں کے ساتھ بیٹھ گئی۔پھر وہ سب کا موضوع گفتگو بن گئی۔ لگتا ہے ماہا کو سب کے ساتھ گهلنا ملنا پسند نہیں ہے۔۔۔۔ اداس کیوں ماہا۔۔۔۔ کوئی بات ہے تو شیئر کر سکتی ہو۔۔۔۔۔۔ بہت مغرور لگتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ساری باتیں وہ ہمیشہ سے سنتی آرہی تھی، پتہ نہیں لوگ تنہائی پسند لوگوں کو اداس یا مغرور کیوں سمجھتے ہیں اس نے سوچا۔
میں ایک سیکنڈ آئی یہ کہہ کر وہ گروپ سے بھاگ گئی اور لائبریری میں جا کر سکون کا سانس لیا لائبریری اس کا دوسرا گھر تھی۔ کتابیں جیسے اس کی خوراک تھیں ۔ آج اس کا موڈ آچھا تھا۔اس نے لال رنگ کی ایک کتاب الماری سے نکالی Danny the Champion of the World
اسے بچوں کی کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا خصوصا کامک بکس ابھی اس نے کتاب پڑھنا شروع ہی کی تھی کہ موبائل کی نوٹیفکیشن نے اس کی توجہ کھینچی اس کی چھوٹی بہن کا میسج پڑھتے ہی اس...