غزل
وعدہ خلاف اس سے تو بڑھ کر نہیں ملا
من کی جو باتیں کرتا ہے آکر نہیں ملا
سچ بول کے میں پھنس گیا جھوٹوں میں خیر کہ
سر پھوڑنے کے واسطے پتھر نہیں ملا
پھرتے رہے خوشی کے لیے در بدر مگر
مجھ کو کبھی سکوں کا کوئی گھر نہیں ملا
اپنی غرض سے ہاتھ ملاتے رہے سبھی
کوئی گلے خلوص سے آکر نہیں ملا
ملنے کو تو بہت سے ملے لوگ اے وفا
لیکن کوئی بھی آپ سے بہتر نہیں ملا
© Shadab Wafa Purnawi
من کی جو باتیں کرتا ہے آکر نہیں ملا
سچ بول کے میں پھنس گیا جھوٹوں میں خیر کہ
سر پھوڑنے کے واسطے پتھر نہیں ملا
پھرتے رہے خوشی کے لیے در بدر مگر
مجھ کو کبھی سکوں کا کوئی گھر نہیں ملا
اپنی غرض سے ہاتھ ملاتے رہے سبھی
کوئی گلے خلوص سے آکر نہیں ملا
ملنے کو تو بہت سے ملے لوگ اے وفا
لیکن کوئی بھی آپ سے بہتر نہیں ملا
© Shadab Wafa Purnawi