تتلیوں سی اڈھان کی خواہش
تتلیوں سی اڈھان کی خواہش رکھتی تھی وہ پھول جیسے لوگوں کے ارد گرد گھوما کرتی تھی وہ آنکی خوشبوں جیسے احساس کو پا کف خوش ہو جایا کرتی تھی وہ پر اسکو نہیں پتا تھا تتلیوں کی عمر کم ہوتی ہے اگر کوئی پھول اپنے رس سے اسکو پکڑ لے تو وہی مر جایا کرتی ہیں تتلیاں ۔کھبی کسی خوشبوں کی ذیادہ چاہت میں مر جایا کرتی ہیں تتلیاں کھبی کوئی تتلیوں کو پسندیدہ پھول توڑ کے لے جائے تو اسی دکھ میں مر جاتی ہیں وہ کھبی کسی بچے کے ہاتھ میں آجائے تو اس بچے کے ہاتھ میں اپنا خوبصورت رنگ چھوڑ کر اپنے رنگ کھو دیتی ہیں تتلیاں اسے نہیں معلوم تھا کس قدر نازک ہوتی ہیں تتلیاں اگر کوئی ذرا سی سختی سے بھی محبت سے بھی پکڑے تو مر جاتی ہیں تتلیاں آخر وہ تتلیوں کی سی اوڈھان رکھنے ووالی لڑکی بھی مر گئ کسی پھول کے کانٹوں نے اس کو زخمی کیا کسی پھول کی خوشبو نے اس کے حواس چھینے کسی انسان نے اس کے رنگ چھینے اور کسی نے اسکا پسندیدہ پھول توڑ کے اپنے کمرے کی ذینت بنا ڈالا اور وہ تتلیوں سی اوڈھان کی خواہش رکھنے والی لڑکی ذندگی کے کچھ سالوں میں ہی مر گئ ہاں وہ بیس سالوں میں ہی مر گئ