اک قیامت سی جو آج کل ڈھہ رہا ہے
اک قیامت سی جو آج کل ڈھہ رہا ہے
دل خیالوں میں اُس پر غزل کہہ رہا ہے
تیرے نخرے عجب اور تو بھی غضب
تیری الفت میں دل میرا سب سہ رہا ہے
زخم کتنے دئے تو نے اے بے رحم
بنکے آنکھوں سے یہ اشک سب بہہ رہا ہے
عشق میں میرے دنیا سے ٹکرا گیا
جھونپڑی کو مری وه محل کہہ رہا ہے
دل محبّت میں تیری گرفتار ہے
ان دنوں شاہ تجھ پر غزل کہہ رہا ہے
شاہ عالم باغی
دل خیالوں میں اُس پر غزل کہہ رہا ہے
تیرے نخرے عجب اور تو بھی غضب
تیری الفت میں دل میرا سب سہ رہا ہے
زخم کتنے دئے تو نے اے بے رحم
بنکے آنکھوں سے یہ اشک سب بہہ رہا ہے
عشق میں میرے دنیا سے ٹکرا گیا
جھونپڑی کو مری وه محل کہہ رہا ہے
دل محبّت میں تیری گرفتار ہے
ان دنوں شاہ تجھ پر غزل کہہ رہا ہے
شاہ عالم باغی