...

5 views

نیا سال
تو گر رہتا ہے وہاں پہ تو ایسا کیا ہے
تیری گلی میں تیرے سوا ایسا کیا ہے

سب بک رہا ہے یہاں تم دام تو لگاؤ
رشتے ناطے احساس محبت کیا ہے

اور زمین پہنچ چکی ہے اب چاند تلک
چاند تکتا ہے زمین کو یہ ماجرا کیا ہے

بڑا ترتیب دیا ہے زمانے کے زاویوں کو
ہر فلسفہ غلط ہر بات پہ کہا یہ کیا ہے

وہی دن ہے وہی راتیں وہی ہے مہینے
مجھ کو بھی بتاؤ کہ یہ نیا سال کیا ہے

گزر گیا ہر سال کی طرح یہ سال بھی
بتا نئے سال کے سورج میں نیا کیا ہے

تو بھی گزرا ہوا سال ہوا میرے لیے
میں مستقل سوچ رہا تھا ہوا کیا ہے
© مرزا ہارون