...

8 views

یقین
وقت بدلے گا تو بدلنے میں دیر نہیں لگے گی
وہ بدلا تو کہانی بدلنے میں دیر نہیں لگے گی

اس کی بے خبری سے درپیش ہیں جو مسائل
خبر ہوگئی تو حل ہونے میں دیر نہیں لگے گی

جان جائے گا آنکھوں سے دیکھ بھی لے گا جب
اسے محبت کا یقیں ہونے میں دیر نہیں لگے گی

محبت یک طرفہ ہے اس کے بے خبر ہونے تک
باخبر ہو تو دوطرفہ ہونے میں دیر نہیں لگے گی

آج کل تو مسلسل رابطوں کا دور ہے اس لیے
دونوں کو رابطے بنانے میں دیر نہیں لگے گی

ہمارے تو گھر بھی آس پاس ہیں اک شہر میں
اسے میرے ہاں آنے جانے میں دیر نہیں لگے گی

میں ہمیشہ سے اس کی ہوں وہ یہ جان گیا تو
اسے بھی سدا میرا ہونے میں دیر نہیں لگے گا

اس کے ستم کرم نوازیوں میں بدل جائیں گے
پتھر بھی ہوا تو پگھلنے میں دیر نہیں لگے گی

خود پہ نہیں اپنی محبت پہ بھروسہ ہے مجھے
اسے مجھ سے پیار ہونے میں دیر نہیں لگے گی




© صائمہ الفت ؔ ‏