وابستہ
اُسی کے ہی سپنے سجاتا رہا میں
باہوں میں اسکو سولاتا رہا میں
ناجانے کب ٹوٹی تھی نیند
آنسو بھی اپنے بہاتا رہا میں
صدیوں سے ہوا دیدار نا حمزہ
اسی بات کو ہی دوہراتا رہا میں
کچھ یوں گزرا تھا وقت ایک ساتھ
ادھورے واعدے ادھوری ہر بات
کمبخت جوانی یہ نشہ تھا تیرا
نشے میں وقت بیتاتا رہا میں۔
© Killer boy
باہوں میں اسکو سولاتا رہا میں
ناجانے کب ٹوٹی تھی نیند
آنسو بھی اپنے بہاتا رہا میں
صدیوں سے ہوا دیدار نا حمزہ
اسی بات کو ہی دوہراتا رہا میں
کچھ یوں گزرا تھا وقت ایک ساتھ
ادھورے واعدے ادھوری ہر بات
کمبخت جوانی یہ نشہ تھا تیرا
نشے میں وقت بیتاتا رہا میں۔
© Killer boy