...

4 views

تُجھے ‏بھول ‏جاؤں
مُجھ کو کہا گیا ہے یہ کہ تمہیں بھول جاؤں
یعنی میں اب تمہیں یاد بھی نہیں کر سکتا

اِدھر حالتِ زار اُدھر درخشاں کل ہے اِسلیۓ
مانگ سکتا نہیں تیری فریاد بھی نہیں کر سکتا

وہ جو پِھر گۓ ہیں اے ربِ کریم اپنے ہیں
اپنوں کے سنگ میں جہاد بھی نہیں کر سکتا

سب خسارے ہیں محبت میں حضور اپنے اپنے
کوئ کِسی کی کوئ امداد بھی نہیں کر سکتا

عشق اپنی جگہ مگر یہ بندہِ مزدور اُسکے لیۓ
جھونپڑی چھوڑ کر محل آباد بھی نہیں کر سکتا

دِل!!! اے میرے زار دِل مت رو کہ میں تُجھے
بے کار تسلیوں سے شاد بھی نہیں کر سکتا

زندگی!!! اے زندگی تجھے کِسی بھی حال میں
جی سکتا نہیں اور برباد بھی نہیں کر سکتا

سُن میرے عم زاد ، ہاں ہاں میرے عم زاد تُجھے
کِسے سونپوں کِسی پہ اعتماد بھی نہیں کر سکتا

اسے کہیے کہ کُھلا قفس ہے اُڑ جاۓ نہیں تو
اپنے ہاتھوں سے اُسے ماہل' آزاد بھی نہیں کر سکتا

10:25 ‏pm
‎14-06-2020
‏Sunday