غزل
دل پہ اک چوٹ لگی ہے تازہ تازہ
اور ہوا بھی کچھ چلی ہے تازہ تازہ
میری قسمت میں ہے شائد اداس رہنا
اور بے بسی پھیل رہی ہے تازہ تازہ
اب کبھی ہمارے روبرو آتے ہی نہیں
سنا ہے شرم سی آرہی ہے تازہ تازہ
ہر بات اب جو انہیں نا گوار گزرتی ہے
محبت کہیں اور ہونے لگی ہے تازہ تازہ
ہر درد سینے سے لگا رکھا ہے راہی
مہربانی کچھ اور ہو رہی ہے تازہ تازہ
اور ہوا بھی کچھ چلی ہے تازہ تازہ
میری قسمت میں ہے شائد اداس رہنا
اور بے بسی پھیل رہی ہے تازہ تازہ
اب کبھی ہمارے روبرو آتے ہی نہیں
سنا ہے شرم سی آرہی ہے تازہ تازہ
ہر بات اب جو انہیں نا گوار گزرتی ہے
محبت کہیں اور ہونے لگی ہے تازہ تازہ
ہر درد سینے سے لگا رکھا ہے راہی
مہربانی کچھ اور ہو رہی ہے تازہ تازہ