...

8 views

خانہ ‏بدوش ‏
تجھے رسوائی کا ڈر ہے نہ آیا کرو
بچھڑ جانا ہی بہتر ہے نہ آیا کر
کسی شاداب کریے میں بسا خود کو
یہ دل اجڑا ہوا گھر آیا نہ آیا کر
میرا دکھ تجھ کو بھی اک دن ڈبو دے گا
بہت گہرا سمندر ہے نہ آیا کر
گزر جا أئینے جیسا بدن لے کر
یہاں ہر آنکھ پتھر ہے نہ آیا کر
گزرتے اب کی بھیگی ہوئی بخشش!
زمیں صدیوں سے بنجر ہے نہ آیا کر
پلٹ جا اجنبی وہموں کے جنگل سے
یہ پراسرار منظر ہے نہ آیا کر
بکھرتی ریت کیا ڈھانپے گی سر تیرا ؟
وہ خود بوسیدہ چادر ہے نہ آیا کر
خوشی کی رت میں محسن کو منا لینا
یہ فصل دیدہ تر ہے نہ آیا کرو ‏
© خانہ ‏بدوش ‏