...

5 views

تم کبھی رقیب نہ ہوتے
مجھے محبوب تھا وہ شخص جسے خوفِ رقابت تھا
وہی محبوب تھا مجھ کو جو مجھ سے دور رہتا تھا
میرا ماضی اذیت ہے اندھیری رات جیسا ہے
میں اس کو بارہا کہتی مجھے اس سے نکلنا ہے
میں اس سے خوف کھاتا ہوں وہ پاگل ڈر کے کہتا تھا
محض میں دل ہی رکھتا ہوں وہ سوچیں بن کہ کہتا تھا
خفا میں اس سے ہو جاتی کہ کیسے شخص ہو تم بھی
محض جب دل ہی رکھتے ہو رقابت سے کیوں ڈرتے ہو
جسے آسائشیں کہتا, سکوں کہتا جسے کہتا محبت تھا
میرے ہمدم تو کیا جانے وہ کانٹوں کا زمانہ تھا
© AیNی