...

6 views

خواب
خواب آنکهوں میں سجائے نہیں جاتے
اب کانٹے دامن سے چهڑائے نہیں جاتے

مجھ سے ناراض ہیں شاید
الفاظ اب ورق پر اتارے نہیں جاتے

بوسیدہ سہی مگر سنبھال رکهے ہیں
ہاں پهول کتابوں سے نکالے نہیں جاتے

سیاہ رتوں میں اک یہ ہی تو روشن ہیں
کچھ دیپ ہوائوں سے بجهائے نہیں جاتے

کیوں ہو گوشہ نشین پوچها گیا مجھ سے
سوالوں کے یہ بوجھ بهی اٹهائے نہیں جاتے

خوش رنگ ہے دنیا، تو ہو گی یقیناً
دل دوبارہ پهر بسائے نہیں جاتے

میری ذات یوں ہی نہیں قائم حوا
خاموشی کے ستوں مجھ سے گرائے نہیں جاتے
© مریم ‏ریاض