...

3 views

مرا ‏سہارا
غزل

ترا خیال ہی اب تو مرا سہارا ہے
تمہاری یادیں شب و روز کا گزارا ہے

عجب ہی حال میں ڈوبا ہوا مرا دل ہے
کسی نے دور سے شاید مجھے پکارا ہے

اُسی کو سوچتے رہنے کا ہے چلن میرا
اُسی کا سامنے میرے سدا نظارہ ہے

وہی تو انتہا ہوگی حواس کی میرے
مجھے وہ اتنا ہی کہہ دے کہ یہ ہمارا ہے

ترے یہ تلخ سے لہجے کو میں سمجھتا ہوں
مُفارقت کا یہ شاید مجھے اشارہ ہے

اُنہِیں کی یاد میں کرمیؔ گزار لوں یہ حیات
جنہوں دے دیا مجھ کو بہت خسارہ ہے

معیز رضا کرمیؔ، الہند
© MoizRazaKarmi