پاگل لڑکی
کس مٹّی کی حستی ہے وہ
ہر بات پر ہنستی ہے وہ
رنجِ یار سہا جاتا نہیں، لیکن
اُسی کی یاد میں جھلستی ہے وہ
عجب خیالوں میں بے سُدھ رہتی ہے
کوئی ہنسے تو ہنستی ہے وہ
اُسکا گھر بھی جیسے محروم اُس سے
کسی اور کے دل میں بستی ہے وہ
رُلانے کی کوشش احباب کرتے ہیں بہت
مسکرا کر مُٹھی کستی ہے وہ
رخسار اور آنے نہیں دیتی شکن
اندر ہی اندر پستی ہے وہ
ساحل پوچھیے محبوب کا پتہ تو
چراغ اُٹھا کر گھستی ہے وہ
© Ahmed Sahil
ہر بات پر ہنستی ہے وہ
رنجِ یار سہا جاتا نہیں، لیکن
اُسی کی یاد میں جھلستی ہے وہ
عجب خیالوں میں بے سُدھ رہتی ہے
کوئی ہنسے تو ہنستی ہے وہ
اُسکا گھر بھی جیسے محروم اُس سے
کسی اور کے دل میں بستی ہے وہ
رُلانے کی کوشش احباب کرتے ہیں بہت
مسکرا کر مُٹھی کستی ہے وہ
رخسار اور آنے نہیں دیتی شکن
اندر ہی اندر پستی ہے وہ
ساحل پوچھیے محبوب کا پتہ تو
چراغ اُٹھا کر گھستی ہے وہ
© Ahmed Sahil