گزشتہ
گزشتہ روز سے کچھ غم چل رہے ہیں
گہرے ہیں زخم دل میں چھید پل رہے ہیں
راز وفا نا ہی راز امید
حوصلہ کر بس ہم چل رہے ہیں
کئ تھیں امیدیں اور کئ تھے خواب
فکر نا تھی کیا بحر کیا آب
ڈرتے تھے جو گرم لہروں کے جھونکوں سے
یادوں میں اسکی اب ہم جل رہے ہیں
پھولوں کے عادی تھے کانٹوں میں پھس گۓ
ہوۓ تو جدا پر دل میں وہ بس گۓ
رہتے نا تھے جو دور اک پل بھی
پلکوں سے آنسوں وہ گرنے کو رکھ گۓ
© Killer boy
گہرے ہیں زخم دل میں چھید پل رہے ہیں
راز وفا نا ہی راز امید
حوصلہ کر بس ہم چل رہے ہیں
کئ تھیں امیدیں اور کئ تھے خواب
فکر نا تھی کیا بحر کیا آب
ڈرتے تھے جو گرم لہروں کے جھونکوں سے
یادوں میں اسکی اب ہم جل رہے ہیں
پھولوں کے عادی تھے کانٹوں میں پھس گۓ
ہوۓ تو جدا پر دل میں وہ بس گۓ
رہتے نا تھے جو دور اک پل بھی
پلکوں سے آنسوں وہ گرنے کو رکھ گۓ
© Killer boy