...

5 views

عالمِ ‏خیال
غزل

شَمع کے پاس اے لوگوں فقط پروانے آتے ہیں
محبت کرنے والوں کے قریں دیوانے آتے ہیں

اسے دیکھا اسے پرکھا اسے چاہا اسے مانا
مگر میرے نصیبوں میں سبھی تڑپانے آتے ہیں

محبت دیکھلی ہم نے زمانے بھر کے لوگوں کی
ہماری قسمتوں میں وہ فقط بہلانے آتے ہیں

کسی مخصوص کے دلکو ہی چاہا ہے مرے دلنے
وگرنہ میرے جیون میں بہت انجانے آتے ہیں

جسے میں نے کہا تمسے مجھے بیحد محبت ہے
وہی میرے خیالوں میں مجھے ترسانے آتے ہیں

پریشاں دل کو اے کرمیؔ منانے کی یہ سازش ہے
خیالوں میں تبھی میرے کئ میخانے آتے ہیں

مرزا معیز رضا کرمیؔ، الہند