فسانہ
نامکمل سے کہانی ہے،
نامکمل سا فسانہ ہے
میرے زخموں کو اب تو
ہر کسی نے کہا پرانا ہے،
گھاوں ہیں کہ بھرے نہیں،
پر درد لگتا بہانہ ہے،
کیا جب سے ہے عشق،
تب سے یہ میں نے جانا ہے،
مل جائے تو خزانہ،
نہ ملے تو تڑپے دل یہ روزآنہ
© Aisha Rahman
نامکمل سا فسانہ ہے
میرے زخموں کو اب تو
ہر کسی نے کہا پرانا ہے،
گھاوں ہیں کہ بھرے نہیں،
پر درد لگتا بہانہ ہے،
کیا جب سے ہے عشق،
تب سے یہ میں نے جانا ہے،
مل جائے تو خزانہ،
نہ ملے تو تڑپے دل یہ روزآنہ
© Aisha Rahman