...

3 views

تلاش
چھوڑ کر رسمِ دنیا وہ چل پڑا
پوچھا ،تو کہا خود کی تلاش میں چل پڑا
حیرانگی تو بجا تھی ہماری نگاہوں کی
مصروفیت ہی مصروفیت کے جہاں میں
سنا ہے ایک شخص تلاش میں چل پڑا

بیزار سے ہم بھی اس دنیا سے اُنکے پیچھے چل پڑے
معیوب ہو جہاں خود کا سوچنا
بنتِ حوا وہاں سے چل پڑی
سنا تھا جہاں خود کا بھول جانا
وہاں تاریخ رقم کرنے وہ نکل پڑی۔۔

راہ میں جو ملے، سب نے پوچھا
جہاں مل جائے کوئی اپنا ،وہاں چل پڑے"
جہاں نہ ہو ماضی کا رونا، نہ مستقبل کی غور و فکر"

دیکھ کے زمانہ کہتا ٹھہر جا رے دیوانے
کبھی کوئی خود کو بھی تلاشنے نکلا ہے
تھک جائیگا، رک جائیگا ،ہارنا ہی ہے تو کو نکل پڑا،
ٹھان لیا جو ایک بار تو رُکنا کیسا ،بس یہ سوچکر آگے بڑھ چلا۔۔۔۔






© Åisha Rahman