...

7 views

part 2 بنت حوا
عاتفہ مرتضی سے یہ بھی نہیں کہہ سکتی تھی کہ خاموش ہو جاؤ اب تمہاری ان باتوں سے میرے دل پر ناجانے کیا گزر رہی ہے وہ خاموشی سے مرتضی کی باتیں سن رہی تھی وہ بلک بلک کر افراح کی محبت کو رو رہا تھا عاتفہ سے مرتضی کی یہ حالت دیکھی نہ گئی اور اس نے اپنے ٹوٹے دل اور بہتی آنکھوں کی پروا کیے بغیر مرتضی کو تسلی دینے لگ گئی ۔۔۔۔
مرتضی جو قسمت میں لکھا تھا ہو گیا پلیز اب تم ایسے رؤں تو نہیں۔۔۔۔ یوں ساری رات عاتفہ مرتضی کو تسلی دیتی رہی اس رات اور پھر ہمیشہ اسے سمجھاتی رہی مگر اس سے شکوہ نہیں کیا کیونکہ اس نے مرتضی کی حالت شادی کی پہلی رات کو ہی دیکھ لی تھی تب ہی اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ دوست بن کر مرتضی کو تسلی دیتی رہے گی اور اسے اپنی محبت کی ناکامی کے غم سے باہر نکالے گی۔۔۔۔پھر اس نے ایسے ہی کیا مرتضی اکثر افراح کو یاد کیا کرتا تھا اور عاتفہ اس کے غم بانٹتی تھی اور اس کے غم غلط کرنے کے لیے اس سے کوئی بات کیا کرتی تھی ایسا کرتے ہوئے وہ مرتضی کو یہ محسوس بھی نہیں ہونے دیتی تھی کہ وہ اس کی بیوی ہے اور اسے اس کی محبت کو ضرورت ہے وہ بس چپکے سے اپنے آنسو چھپا کر مرتضی کو ہنسانے کی کوشش کرتی تھی یوں عاتفہ کے پیار اور ساتھ سے مرتضی کی زندگی اب سنبھلنے گئی تھی اب وہ عاتفہ کو اپنی زندگی میں مکمل طور پر شامل کر چکا تھا شروع شروع میں ہر روز عاتفہ سے افراح کی باتیں کیا کرتا تھا مگر آہستہ آہستہ سے افراح بھولنے لگا اور عاتفہ کی عادت ہو گئی اسے شک ہوا کہ اسے عاتفہ سے پیار ہونے لگا ہے مگر یہ بات وہ عاتفہ کو اس لیے نہیں بتا رہا تھا کہ عاتفہ اسے بے وفا ہونے کے طعنے دیے گی کہے گی ابھی کچھ عرصہ پہلے تک تم اس سے محبت کرتے تھے اور تمہیں وہ بھول گئی اور مجھ سے محبت ہو گئی۔۔۔۔ مگر جب مرتضی کا شک اس کے یقین میں بدلتا گیا تو اس نے فیصلہ کر لیا کہ چند دنوں بعد اپنی شادی کی پہلی سالگرہ پر وہ عاتفہ کو سب سچ بتا دے گا۔۔۔
To be continued.....
© صائمہ الفت ؔ ‏