خوابوں کی شہزادی
یہ 1992 کی بات ہے تب میں قانون کا طالب علم تھا اور لاہور کے ایک مشہور پرائیویٹ کالج میں زیر تعلیم تھا۔میں نے رہائش کے لئیے کرایہ پر ایک چھوٹا سا مکان حاصل کر رکھا تھا۔میں کھانے پکانے کے معاملہ میں بالکل صفر تھا اس لئیے ناشتہ بھی ہوٹل سے کرتا اور کھانا بھی ہوٹل سے ہی کھاتا۔میرا خرچہ مجھے میرے اکاؤنٹ کے زریعے مل جاتا تھا۔اس لئیے کبھی کبھار اپنے گاؤں آتا ۔میں فری طور پہ بہت ہنس مکھ سب کو ہنسانے والا تھا ۔میرے چہرے پہ ہمیشہ مسکراہٹ رہتی جیسے دنیا جہان کا کوئ غم کوئ دکھ نہ ہو۔سب سے بڑی بات کہ میں عشق پیار پہ یقین نہیں رکھتا تھا نہ کبھی مجھے کسی سے عشق ہوا تھا اور نہ کبھی کسی کو مجھ سے عشق ہوا تھا۔شائد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ میں لڑکیوں سے بات کرنے میں بہت شرمیلا ثابت ہوا جب تک کوئ لڑکی خود مجھ سے کوئ بات نہ کرتی میں بات نہ کرتا تھا اور اگر کوئ بات کرنے کی کوشش کرتی تو میں بس اس کی بات کا جواب دینے پہ ہی اکتفا کرتا اس لئیے میرے بےشمار دوستوں میں کوئ لڑکی شامل نہ تھی۔اصل میں جو کہانی لکھنے جا رہا ہوں اس نے میری سوچ بدل دی اور دل میں بہت بہت سے ارماں پیدا کر دئیے۔
کہانی کچھ یوں ہے جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ میں اپنے شہر سے دور لاہور میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ایک دن میں اپنے گاؤں آیا اور رات گھر میں گذارنے کے بعد صبح 10 بجے کے قریب...
کہانی کچھ یوں ہے جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ میں اپنے شہر سے دور لاہور میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ایک دن میں اپنے گاؤں آیا اور رات گھر میں گذارنے کے بعد صبح 10 بجے کے قریب...