...

13 views

ایک ‏پُراسرار ‏کہانی
‎ہم دونوں کے ساتھ قدرت نے ایک جیسا کھیل کھیلا اس نے بھی کسی کو چاہا اس کا پیار دوطرفہ تھا میں نے بھی
اسے چاہا میرا عشق اگرچہ یک طرفہ تھا مگر اسے پانے کی خواہش لامحدود تھی ۔ میں یہ جان کر بھی کہ وہ کسی اور سے پیار کرتا ہے اس سے کرتی تھی میں یہ جان کر بھی اسے چاہتی تھی کہ ہم دونوں کبھی مل نہیں سکتے میں یہ جان کر بھی کہ وہ کسی اور کا ہے اسے اپنا سمجھتی تھی ۔ ہمارا ایک ہونا ایسے ہی تھا جیسے زمیں اور آسمان کا ملنا یعنی ناممکن اور صرف ناممکن کبھی کبھی اپنے عشق صادق پر اور اسے پانے کی شدید تڑپ پر یقین آ جاتا تھا کہ وہ اور میں ایک دن ملیں گے اور ضرور ملیں گے لیکن ایسا بھی تب ہو سکتا تھا جب اسے میرے دل میں لگی آگ کی خبر ہوتی اگر وہ سب جانتا ہوتا تو میرے بارے میں کچھ فیصلہ تو کرتا قبول کرتا یا رد ہی کر دیتا کوئی تعلق رکھتا یا بے تعلق کر دیتالیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوا کیونکہ کہ میری محبت شدید یک طرفہ اور بلکل خاموش محبت تھی
خیر وقت گزرتا رہا میرا عشق بڑھتا رہا اور وہ بھی مجھ سے بہت دور کہیں مصروفِ حیات رہا پھر ایک دن اچانک مجھے خبر ملی کہ 20 دن بعد اسکی شادی ہے ۔۔۔۔ بس پھر کیا تھا دل پھٹنے لگا جسم سے جیسے روح نکل گئی تھی بس وہ لمحہ قیامت سے کسی طور کم نہ تھا اب شاید بہت مناسب موقع تھا کہ میں کسی طرح اس سے مل کے اس سے اپنا اظہار محبت کر دیتی ؟ مگر وہ میری قسمت میں نہیں تھا تو ہر کوشش ناکام گئی میرے دل کی بات میرے دل میں ہی رہی اس سے ملنا تو کیا اسے میری خبر بھی نہ ہوئی اور وہ دن آ ہی گیا جس دن میرے ارمانوں کا خون ہوا جس دن میرے سارے خواب ٹوٹے جس دن میری خواہشوں نے دم توڑا اور میں جیتے جی مر گئی
اور وہ کسی اور کا ہو گیا
اس وقت مجھے لگا کہ اب اس کی شادی ہو گئی ہے اب میں اسے بھول جاؤں گی لیکن میرا یہ خیال میری خوش فہمی تھا پھر مجھے اس سے از سر نو عشق ہوا اسے پانے کی تمنا اب کی بار مزید شدت سے پیدا ہوئی حقیقت میں پانا تو پہلے ہی نا ممکن تھا اب کہاں ممکن لیکن اپنے عشق صادق پر یقین پہلے بھی تھا اب وہ بھی شدت اختیار کر گیا۔ لیکن روز اول سے آج تک ہم دونوں کے ملنے بلکہ اسے روبرو دیکھنے کا بھی ساماں نہ ہوا کوئی جھوٹا وعدہ کوئی جھوٹی تسلی بھی نہیں
یہ انکشاف مجھ پر اب ہوا ہے کہ جس سے اس کی شادی ہوئی وہ وہ نہیں تھی جس کو اس نے چاہا یعنی وہ مجھے نہ ملا اور اسے وہ جیسے اس نے چاہا غرض خوش میں بھی نہیں خوش وہ بھی نہیں ۔ ہجر میں میرا جو حال ہے جیسے میں بے چین رہتی ہوں جیسے میں اس کا مسلسل انتظار کرتی ہوں جیسے اس کا خیال مجھے ہر لمحہ ستاتا ہے تڑپتا ہے جیسے اس کی یادوں میں میری آنکھیں برستی ہیں بلکل اسی طرح وہ بھی کسی کے لاحاصل عشق کا اسیر ہے ۔ اس کے عشق میں ابھی تک بھٹک میں بھی رہی ہوں اور منزل اسے بھی نہیں ملی خواب میرے ٹوٹے تعبیر اسے بھی نہیں ملی یہ احساس مجھے سب سے زیادہ تکلیف دیتا ہے کہ ہم دونوں ہی ایک سی حالت میں ہیں یہ سوچ کر مجھے اپنے سے زیادہ اسکی فکر ہونے لگتی ہے کہ جس طرح مجھ پہ بیتی ہے اس طرح اس پہ بھی۔ ایسے میں دل مزید تڑپ جاتا ہے آنسوؤں پھر برس پڑتے ہیں اور اس حال میں میں رب سے دعا مانگتی ہوں کہ یارب اس کی خیر فرما اسکو خوش رکھ مجھے جو درد ملے وہ اسے نہ ملے ۔۔۔۔۔۔
© صائمہ الفت ؔ ‏