رشتوں کا زہر
زین رات کے ٹائم خالی سڑک پر گاڑی دوڑا رہا تھا موسم شدید سرد تھا لیکن اس کے اندر جو غم وغصے کی آگ لگی ہوئی تھی اور وہ اس شدید سرد موسم سے بھی زیادہ تھی۔سڑک دور دور تک سنسان تھی۔
"آ خر کب یہ یادیں میرا پیچھا چھوڑے گی "
اس نے زور سے سٹئرنگ پر زور سے ہاتھ مارتے ہوئے سوچا۔اس چہرے پر اضطراب اور بے چینی صاف دیکھی سکتی تھی۔ اس نے اک ویرانے میں سائڈ پر گاڑی روکی ارو گاڑی کا ڈور کھول کر باہر نکل آ یا۔
پاس ہی اک کیکر کا درخت تھا اس کے گاڑی کی ہیڈ لائیٹس کی روشنی اس پر پڑ رہی تھی
اس نے لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے نظر کیکر کے درخت پر جما دی ۔
اور پاس آ کر اک شاخ پکڑ کر سوچنے لگا کہ اس کے واقعے کے بعد اس کی زندگی بھی اس کیکر کے درخت کی طرح ہو گئی ۔
اس کے آنکھوں کے سامنے وہ سارے مناظر فلم کی طرح گھومنے لگے ۔
اس وقت وہ...