...

27 views

Dil ki Batyn ‎: میرا قاتل معاشرہ

‎میرا تعلق اُس قوم سے ہے کہ جو اپنے مطابق احادیث اور آیات نکال لاتی ہے مگر جب انہیں ہی تلقین کی جائے تو دوسرا شخص برا لگتا ہے . میں اُس وقت میں زندہ ہوں جب کسی کی موت پر انسانی جذبے کے تحت اظہارِ افسوس کیا جانے پر دین اور اس احکام یاد دلائے جاتے ہیں یہ یاد دلانے والے بھول جاتے ہیں کہ وہی دین اخلاق کی بلندی کو سبقت دیتا ہے۔ ہر کسی نے دین کو اپنے مطابق سمجھنے اور اپنے مطابق اُس پہ عمل کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ حقیقت یادکروائی جائے تو چیخیں نکلتی ہیں. افسوس میں ایسے معاشرے میں جی رہی ہوں جہاں انسان, جزبات, اخلاق،کوئی معانی نہیں رکھتے . اگر کسی کا بول بالا ہے تو وہ ہیں الفاظ , الزام اور تانہ شایاں . اور یہی وقت , یہی معاشرہ, یہی لوگ قاتل ہیں اُن جانوں کے جن پہ زمین تنگ ہو جاتی ہے، جنہیں زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے، جن کے لئیے موت کو گلے لگانا آخری حل بن جاتا ہے۔مگر کون ہے جو سمجھے. کہ سمجھنا تو اس دور کے لوگوں کی روایت ہی نہیں۔ ایک دن یہ معاشرہ بھی نہیں بچے گا کہ ہر قاتل اپنے انجام کو پہنچ کر رہتا ہے۔ یہاں نہیں تو وہاں جہاں سب کو انصاف ملتا ہے۔

© ‏Maryam174 ‏