...

11 views

الفاظ
الفاظ سفر بھی کرتے ہیں۔ ٹھہر بھی جاتے ہیں۔

گیت سنگیت کا حصّہ بھی رہتے ہیں۔ غم و کرب میں دلاسہ بھی ہوتے ہیں۔

الفاظ میں تشنگی بھی ہے اور سیراب بھی یہی الفاظ کرتے ہیں مگر اُن لمحوں میں ایک بشر، ایک بہت مجبور بہت بے بس بشر کیا کرے جب اُس کے الفاظ اپاہج ہو جائیں اور کسی بھی طرح کے اِحساس کی دستک دینے کیلئے اپنے مُخاطب کی دہلیز تک کا سفر نہ کر سکیں۔

التجا یہ ہے کہ الفاظ کو اپاہج نہ ہونے دیں کیونکہ یہ آپ کے اختیار میں ہے کہ الفاظ کو سہارا دیں اپنے قلب کی سماعت کا، توجہ کا اِحساس کا اور اُس کے بعد ہی الفاظ کو ادائیگی کی صورت عزت بخشتے ہوئے سفر پر روانہ کریں۔ یہ یاد رکھتے ہوئے کہ آپ اپنے الفاظ کو آخری بار وداع کر رہے ہیں۔

ضروری یہ ہے کہ الفاظ کو اپاہج نہ ہونے دیں بصورتِ دیگر یہ دوسرے کی سماعت و راحت کے لیے بھی عذاب بن جائیں گے۔



وجدان نفیس
© Wajdan Nafees