...

19 views

‎کر ونا وائرس کو شکریہ کیوں کہا ‏
میں اپنے رب کو بھول گئی تھی ‏اس نے مجھے زندگی کے آخری دیدار کرواے ‏خدا سے ملوا دیا ‏مجھے وہ ساری باتیں یاد آگئیں جو مرنے والے کو یاد آتی ہے ‏دو دن پہلے میرے سر میں شدید درد ٹھہر گیا جب صبح اٹھی تو آنکھوں کے پٹھے بے حد تکلیف میں تھے ‏دن بھر کام کاج میں گزر گیا آنکھوں کی تکلیف تھوڑی کم ہوئی کہ ناک بند ہوگی ‏خوشبو تو کیا سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ‏کبھی منہ کھول کر کبھی کافی دیر سانس روک کر رکھنے کی کیفیت جاری رہی ‏بھاپ لی تو جیسے دماغ کا نزلہ بہ کر ناک میں جم گیا ہو ‏سیدھی تو لیٹا نہیں جا رہا تھا لہذا اٹھ بیٹھی ‏۔ کان بھی سائیں سائیں کر رہے ‏تھے ‏ایک لمحے کو لگتا تھا کہ موت آنے کو ہے ‏ایسے میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ماتھے پر پسینہ ہے کہ پریشر کوکر کی ایک سیٹی ناک سے بجتی ہے ‏اور شرشر کر کے رک گئی ہےاللہ کا شکر ہے تازہ ہوا پھیپھڑوں تک پہنچی ‏میں نے سوچا ہو سکتا ہے یہ میری آخری تحریر ہو ‏تو کیوں نہ اپنے احساسات کو دوسروں کے ساتھ شیئر کیا جائے ‏کیونکہ میرا یقین ہے کہ موت نے اپنے مقررہ وقت پر آنا ہے ‏تو وقت ضائع کئے بنا میں نے لکھنا شروع کر دیاہے اور کوڈ کا دل پر سے تھوڑا بوجھ کم ہو گیا ہے ‏
© Isa cordinator R. H