کر ونا وائرس کو شکریہ کیوں کہا
میں اپنے رب کو بھول گئی تھی اس نے مجھے زندگی کے آخری دیدار کرواے خدا سے ملوا دیا مجھے وہ ساری باتیں یاد آگئیں جو مرنے والے کو یاد آتی ہے دو دن پہلے میرے سر میں شدید درد ٹھہر گیا جب صبح اٹھی تو آنکھوں کے پٹھے بے حد تکلیف میں تھے دن بھر کام کاج میں گزر گیا آنکھوں کی تکلیف تھوڑی کم ہوئی کہ ناک بند ہوگی خوشبو تو کیا سانس لینا بھی دشوار ہو گیا کبھی منہ کھول کر کبھی کافی دیر سانس روک کر رکھنے کی کیفیت جاری رہی بھاپ لی تو جیسے دماغ کا نزلہ بہ کر ناک میں جم گیا ہو سیدھی تو لیٹا نہیں جا رہا تھا لہذا اٹھ بیٹھی ۔ کان بھی سائیں سائیں کر رہے تھے ایک لمحے کو لگتا تھا کہ موت آنے کو ہے ایسے میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ماتھے پر پسینہ ہے کہ پریشر کوکر کی ایک سیٹی ناک سے بجتی ہے اور شرشر کر کے رک گئی ہےاللہ کا شکر ہے تازہ ہوا پھیپھڑوں تک پہنچی میں نے سوچا ہو سکتا ہے یہ میری آخری تحریر ہو تو کیوں نہ اپنے احساسات کو دوسروں کے ساتھ شیئر کیا جائے کیونکہ میرا یقین ہے کہ موت نے اپنے مقررہ وقت پر آنا ہے تو وقت ضائع کئے بنا میں نے لکھنا شروع کر دیاہے اور کوڈ کا دل پر سے تھوڑا بوجھ کم ہو گیا ہے
© Isa cordinator R. H
© Isa cordinator R. H
Related Stories