...

3 views

حضور ہم سے مخاطب ہیں
ایک دفعہ ایک آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔اس کے پڑوسی کا کھجور کا درخت تھا اور کھجور کی شاخیں اس کے گھر میں آتی تھی اور پھل نیچے گر جاتا تو بچے اٹھا کر کھا لیتے تھے۔اس شخص نے عرض کی یا رسول اللہ جب پھل نیچے گر جاتا ہے اور میرے بچے اٹھا کر کھانے لگتے ہیں تو میرا پڑوسی آ کر ان کے منہ سے کھجور کھینچ لیتا ہے آپ اسے سمجھایں کہ وہ میرے بچوں کو یہ پھل کھانے دے اس معاملے میں ان پر رحم کرے۔نبی علیہ السلام نے اس کے پڑوسی کو بلایا اور اس سے کہا کہ کیا تم یہ درخت دو گےتمہیں اس کے بدلے جنت میں ایک درخت ملے گا اس نے عرض کی کہ نہیں یا رسول اللہ میرے بچوں کو یہ پھل بہت پسند ہے اگر آپ کسی اورچیز کا کا کہتے تو میں وہ آپ کو ضرور دیتا ۔ وہ یہ کہ کر چلا گیاایک صحابی جو وہاں پر موجود تھے انہوں نے عرض کی کیا یا رسول اللہ اگر میں یہ درخت خرید کر آپ کو دوں تو کیا مجھے بھی جنت میں ایک درخت ملے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تو صحابی یہ سن کر اس شخص کے پیچھے چل دیئے اور آدمی سے کہا کیا تم مجھے یہ درخت دو گے صحابی کو ٹالنے کے لیے وہ آدمی بولا کہ ہاں میں تمہیں یہ درخت بیچ دوں گا لیکن اگر تم مجھےاپنی 600 کھجوروں کا باغ دے دو۔اس نے سوچا تھا کہ ایک کھجور کے درخت کے عوض وہ کبھی بھی اپنا باغ اسے نہیں دیں گے۔ صحابی نے کہا کہ پھر سودا طے ہوامیں تمہیں اپنا باغ دیتا ہوں ۔ صحابی خوشی خوشی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ میں نے اس شخص سے وہ درخت خرید لیا ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم حیران ہوئے اور کہا کیسے تو صحابی نے عرض کی کہ میں نے اپنی چھ سو کھجور کے درخت کے بدلے وہ کھجور کا درخت خرید لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہمارا بھی سودا بدل گیا اللہ نے آپ کے لئے ایک درخت نہیں بلکہ جنت میں کئی سو محل بنا دیے ہیں ۔اللہ کے احکامات آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے ذریعے اس امت مسلمہ تک پہنچے تووہ ایسے ہی ہیں کہ جیسے حضورصلی اللہ علیہ وسلم آپ سے مخاطب ہیں آپ میں سے ہر ایک سے کہہ رہے ہیں کہ نماز قائم کرو اور زکوۃ دو۔۔۔
ہمیں ایک کرائیٹیریا بتا دیا ہےتاکہ ہم جنت کے اہل ہوں۔حضور علیہ الصلوۃ وسلام ہم میں سے ہر ایک سے مخاطب ہیں احادیث میں جو کچھ لکھا ہے وہ بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے ہے۔وہ باتیں ہم سے کی جارہی ہیں ہمیں لگتا ہے کہ شاید کوئی ہمیں قصے سنا رہا ہے۔
© Isa cordinator R. H