...

10 views

Al Quran
‎ ‎- سورۃ نمبر 2 البقرة
آیت نمبر 3

ترجمہ:
جو غیب پر ایمان لاتے4 ہیں،نماز قائم کرتے ہیں5،جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے ،اس میں سے خرچ کرتے ہیں6

تفسیر:
سورة الْبَقَرَة 4
یہ قرآن سے فائدہ اٹھانے کے لیے دوسری شرط ہے۔ ” غیب “ سے مراد وہ حقیقتیں ہیں جو انسان کے حواس سے پوشیدہ ہیں اور کبھی براہ راست عام انسانوں کے تجربہ و مشاہدہ میں نہیں آتیں۔ مثلاً خدا کی ذات وصفات، ملائکہ، وحی، جنّت، دوزخ وغیرہ۔ ان حقیقتوں کو بغیر دیکھے ماننا اور اس اعتماد پر ماننا کہ نبی ان کی خبر دے رہا ہے، ایمان بالغیب ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص ان غیر محسوس حقیقتوں کو ماننے کے لیے تیار ہو صرف وہی قرآن کی رہنمائی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ رہا وہ شخص جو ماننے کے لیے دیکھنے اور چکھنے اور سونگھنے کی شرط لگائے، اور جو کہے کہ میں کسی ایسی چیز کو نہیں مان سکتا جو ناپی اور تولی نہ جاسکتی ہو تو وہ اس کتاب سے ہدایت نہیں پاسکتا۔
سورة الْبَقَرَة 5
یہ تیسری شرط ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ صرف مان کر بیٹھ جانے والے ہوں وہ قرآن سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی ایمان لانے کے بعد فوراً ہی عملی اطاعت کے لیے آمادہ ہوجائے۔ اور عملی اطاعت کی اوّلین علامت اور دائمی علامت نماز ہے۔ ایمان لانے پر چند گھنٹے بھی نہیں گزرتے کہ مُوٴَذِّن نماز کے لیے پکارتا ہے اور اسی وقت فیصلہ ہوجاتا ہے کہ ایمان کا دعویٰ کرنے والا اطاعت کے لیے بھی تیار ہے یا نہیں۔ پھر یہ مُوٴَذِّن روز پانچ وقت پکارتا رہتا ہے، اور جب بھی انسان اس کی پکار پر لبّیک نہ کہے اسی وقت ظاہر ہوجاتا ہے کہ مدّعی ایمان اطاعت سے خارج ہوگیا ہے۔ پس ترک نماز دراصل ترک اطاعت ہے، اور ظاہر بات ہے کہ جو شخص کسی کی ہدایت پر کاربند ہونے کے لیے ہی تیار نہ ہو اس کے لیے ہدایت دینا اور نہ دینا یکساں ہے۔
یہاں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ اقامت صلوٰۃ ایک جامع اصلاح ہے۔ اس کے معنی صرف یہی نہیں ہیں کہ آدمی پابندی کے ساتھ نماز ادا کرے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اجتماعی طور پر نماز کا نظام باقاعدہ قائم کیا جائے۔ اگر کسی بستی میں ایک ایک شخص انفرادی طور پر نماز کا پابند ہو، لیکن جماعت کے ساتھ اس فرض کے ادا کرنے کا نظم نہ ہو تو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہاں نماز قائم کی جا رہی ہے۔

سورة الْبَقَرَة 6
یہ قرآن کی رہنمائی سے فائدہ اٹھانے کے لیے چوتھی شرط ہے کہ آدمی تنگ دل نہ ہو، زر پرست نہ ہو، اس کے مال میں خدا اور بندوں کے جو حقوق مقرر کیے جائیں انہیں ادا کرنے کے لیے تیار ہو، جس چیز پر ایمان لایا ہے اس کی خاطر مالی قربانی کرنے میں بھی دریغ نہ کرے۔
© Khan'Home