...

16 views

واپسی کا سفر
واپسی کا سفر تھکا دینے والا ہوتا ہے کیوں کہ اس میں جانے جیسی جلدی نہیں ہوتی, وہ جوش نہیں ہوتا, وہ خوشی وہ تازگی نہیں ہوتی۔ آغاز ہمیشہ تروتازہ ہوتا ہے مگر جب اُسی منزل سے واپس آنا ہو تو انسان مرجھائے ہوئے پھول کی مانند ہوتا ہے جس کو بارش کی امید نہ رہے, جس کو زندگی کی خواہش نہ رہے۔ واپسی کا سفر ہمیشہ مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے ۔ اس تکلیف کا درد بیان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تکلیف ایسی ہے جیسے کسی خوبصورت کھلے پھول کو شاخ سے توڑ دیا جائے, اس کی زندگی چھین لی جائے ۔ اور وہ تو اس قابل بھی نہیں کہ زندگی کی فریاد کر سکے، اپنا درد بتا سکے۔ نا جانے کیوں مگر حقیقت یہی ہے کہ واپسی کا سفر طے ضرور کرنا پڑتا ہے۔ واپسی کے سفر کو اگر منسلک کیا جائے عشقِ مجازی یا عشقِ حقیقی سے تو سوچنا پڑتا ہے, تکلیف ہوتی ہے, تلافی کرنی پڑتی ہے۔ جب سفر حقیقت میں کیا جا رہا ہو تو اپنوں سے بچھڑنے کا درد، کسی کو کھونے کا درد، کہیں دور جانے کی سوچ۔ عشقِ مجازی میں واپسی کا سفر جان کا خطرہ بَن کے منڈلاتا ہے تو کبھی دکھ کا پہاڑ توڑ دیتا ہے۔ مخلوق کا عشق توڑ دیتا ہے تو وہیں خالق کا عشق یعنی عشقِ حقیقی جوڑ دیتا ہے۔ عشقِ مجازی میں واپسی کا سفر کٹھن ضرور ہوتا ہے مگر یہ امید کہ خدا آپ کو آپ کے سارے اعمال کے ساتھ اپنا لے گا, واپسی میں مدد دیتی ہے ۔ وہ ﷲ ہی ہے جو آپ کو پناہ دیتا ہے, ہر حال میں, ہمیشہ۔ بس وہی ہے جس کی جانب واپسی کے سفر میں انسان سنور جاتا ہے، محبتیں پا لیتا ہے، جنتیں جیت جاتا ہے۔ واپسی کا سفر میری نظرسے۔