"کہانی ایک ذہین بچے کی"
یوں تو اس دور میں تعلیم کا رواج بہت کم تھا بہت کم جدت پسند یا امراء لوگ ہی تعلیم حاصل کیا کرتے تھے اس دور میں تعلیم حاصل کرنے والوں میں ایک ذہین بچہ نذیر بھی تھا جو ایک متوسط طبقے کا بچے تھا بچپن ہی سے وہ بہت ذہین اور محنتی تھا آٹھویں جماعت تک کامیابی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد میٹرک میں اس نے اپنے بڑے بھائی کے کہنے پر سائنس گروپ کا انتخاب کیا لیکن اس دور کے نظام تعلیم کی خستہ حالی کا عالم یہ تھا کہ جس سکول میں نذیر میٹرک سائنس گروپ سے کر رہا تھا وہاں سائنس کا کوئی استاد موجود ہی نہ تھا سکول کے دیگر مضامین کے اساتذہ ہی کبھی کھبار سائنس پڑھا لیتے تھے لیکن نذیر ہمیشہ اپنی محنت اور ذہانت کے بل بوتے اپنے تیئں کیمسٹری فزکس ریاضی جیسے مضامین کو سمجھتا اور پڑھتا تھا یوں دیکھتے ہی دیکھتے ایک سال بیت گیا اور امتحانات کے دن آ گئے ایسے جیسے کر کے ساری کلاس نے امتحان دے دیے۔ امتحانات کے نتائج حالات کے مطابق ہی نکلے پوری کلاس میں سے صرف تین طالب علم کامیاب ہوئے انہی تین کامیاب ہونے والے طالب علموں میں ایک نام نذیر بھی تھافیل ہونے والوں میں یوں تو تقریبا ساری کلاس ہی شامل تھی لیکن انہی میں ایک نام علاقے کے بڑے چودھری کے بیٹے کا تھا جو اتفاق سے نذیر کا پڑوسی تھا بڑے چودھری صاحب کو جب پتہ چلا کہ اس کا بیٹا فیل اور ساتھ والوں کا لڑکا پاس ہو گیا ہے تو بڑے چودھری صاحب نے ملازم بجھوا کر نذیر کو اپنے ڈھیرے پر بلایا وہ یقینا امتحانات اور ان کے نتائج کے بارے میں جانتا...