...

10 views

part 3 بنت حوا

آج عاتفہ اور مرتضی کی شادی کی سالگرہ ہے مرتضی آج بہت پرجوش تھا دفتر سے واپسی پر عاتفہ کے لیے پھول لے کر آیا ادھر عاتفہ معمول کے مطابق گھر کے کام کاج میں مصروف تھی اسے بہت اچھے سے یاد تھا کہ آج اس کی شادی کی سالگرہ ہے مگر اسے کیسے منا سکتی تھی اس دن تو اس کے خواب ٹوٹے تھے۔۔ مرتضی نے گھر آتے ہی عاتفہ کو بلایا۔۔۔ عاتفہ جیسے ہی کمرے میں آئی مرتضی نے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا مرتضی کا یہ غیر معمولی رویہ دیکھ کر وہ حیران ہوئی اور بولی
خیر تو ہے جناب
مرتضی بہت خوشگوار موڈ میں تھا کہنے لگا
خیر ہی تو نہیں ہے محترمہ
عاتفہ۔۔۔ کیوں ایسا کیا ہوا؟
مرتضی۔۔۔۔۔۔ پیار ہو گیا ہےمجھے تم سے سچ والا قسم سے۔۔۔۔
مرتضی جوش میں بے ترتیب سا جملہ بول گیا تو عاتفہ حیران رہ گئی اور بولی۔۔۔ کیا کہا تمہیں محبت اور وہ بھی مجھ سے؟
مرتضی۔۔۔۔ ہاں بلکل عاتفہ مجھے پتا بھی نہیں چلا نہ جانے کب تم سے پیار ہو گیا۔ تمہارے ساتھ نے مجھے اپنی پہلی محبت کو یکسر بھلا دیا مجھے تمہاری عادت ہونے لگی پھر پیار اور اب اظہار بھی۔۔۔۔۔
شادی کی رات جب میں نے تمہیں سب بتایا تھا اس وقت میں بہت جذباتی تھا نئی نویلی دلہن کو پتا نہیں کیسے کہہ گیا تھا سب مگر اچھا ہوا تمہیں بتا دیا۔۔ تم نے اس رات سے آج تک میرا ساتھ دیا یہ جاننے کے بعد بھی کہ میں تم سے محبت نہیں کرتا تم نے مجھ سے رشتہ نبھایا میرا ساتھ دیا۔۔۔ تمہیں برا نہیں لگتا تھا جب میں تم سے افراح کی باتیں کیا کرتا تھا۔۔۔
عاتفہ۔۔۔۔ تم برا لگنے کی بات کرتے ہو شادی کی پہلی رات یہ رشتہ شروع ہونے سے پہلے ہی سب ختم ہو گیا تھا تم اس دن تم جتنے اداس اور جذباتی تھے تمہیں دیکھ کر تمہارا حال دل سننے کے بعد میں کچھ کہہ نہیں سکتی تھی کیوں کہ ایک طرف میرے خواب ٹوٹ چکے تھے دوسری طرف مجھے تمہارا خیال تھا سو میں چپ رہی اور دل میں سوچ لیا کہ آپ کا ساتھ کر آپ کی حالت بہتر بنانے کی کوشش کروں گی۔۔۔
مرتضی۔۔۔ واقعی عاتفہ تم نے مجھے تسلی دی تم نے مجھے دوستی نبھا کر کے دیکھائی تمہارے اسی رویے نے میرا دل جیت لیا اور مجھے میرے غم بھلا دیے۔ اب تمہارا شکریہ کیسے ادا کیا جائے؟
عاتفہ۔۔۔۔ شکریہ کی بات نہیں ہے یار تم کہتے ہو ناں ہم دوست ہیں تو بطور بیوی نہیں بطور دوست میں تمہیں کنسول کرنے کی کوشش کی اور دیکھو میں کامیاب بھی ہوگئ۔
مرتضی۔۔۔۔ عاتفہ آج میں بہت خوش ہوں میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ مجھے تم جیسی ہم سفر ملی جس نے میرے آنسوؤں کو میری مسکراہٹوں میں بدل دیا ۔۔۔
عاتف ۔۔۔۔ میں بھی خوش ہوں لیکن میں نے بھی تمہیں ایک بات بتانی ہے ۔۔۔۔
مرتضی۔۔۔۔ ہاں بولو عاتفہ
عاتفہ ۔۔۔۔ مرتضی مجھے بھی کسی سے محبت تھی نہیں بلکہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
مرتضی۔۔۔۔ حیرت سے ۔۔۔۔ کیا ؟ کس سے؟ کون ہے وہ؟ اب کہاں ہے وہ؟
عاتفہ۔۔۔ ہاں مرتضی مجھے اس سے بہت پہلے محبت ہوئی تھی مگر میں اس سے کبھی اظہار نہیں کر سکی میں ہمیشہ اس سے اظہار کا سوچتی تھی لیکن وہ ہمیشہ باتوں باتوں میں مجھے یہ احساس دلواتا تھا کہ ہم صرف اچھے دوست ہیں۔میں شروع سے آج تک اس سے اپنی یک طرفہ محبت نبھارہی ہوں اور اسے پتا بھی نہیں ہے ۔ مگر میں اسے پانے کی دعائیں کرتی رہتی تھی مرتضیٰ پھر میری دعائیں قبول بھی ہو گئی ایک دن ہم دونوں ملے اس دن میں نے اس سے آخر کار اظہار کرنا تھا مگر مرتضی تمہیں پتا ہے ابھی میں اسے سے اپنی محبت کا اظہار کرنے ہی لگی تھی کہ اس نے پہلے ہی یہ جملہ بول کر مجھے چپ کروا دیا تھا میرا دل توڑ دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔
عاتفہ میں تمہیں محبت نہیں دے سکتا کیوں کہ میں افراح سے محبت کرتا ہوں۔۔۔۔۔

The end

© صائمہ الفت ؔ ‏