...

14 views

Evolution of time
کبھی دل بے وجہ اداس ہو جاتا ہے کچھ لکھنا چاہوں تو لکھا نہیں جاتا،کچھ کہنا چاہوں تو الفاظ ساتھ نہیں دیتے کچھ کرنا چاہوں تو جسم سن سا ہوتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے جیسے کچھ ہے جو ہو چکا ہے اور بہت کچھ ایسا ہے جو نہ ہو کر بھی ہو چکا ہے کیونکہ یہ انسانی فطرت ہے جو ہوتا ہے وہ نہیں ہوتا جو ہمارا گماں ہے وہ حقییت سے بھی آگے تک جا پہنچا ہے ، جو حقیقت ہے اس کا نام و نشان تو گماں میں بھی نہیں ملتا۔ سوچتی ہوں کے کس قدر اذیت ناک زندگی جی رہے ہیں ، ہر وقت کوئی نہ کوئی سوچ ہمارے ذہن میں گھوم رہی ہوتی ہے جس نے نہ صرف ہمارے جسم کو اپنے قابو میں کر رکھا ہے بلکہ ہماری روح پہ بھی بوجھ بنی بیٹھی ہے لیکن پھر بھی کوئی زرد چہرا دیکھ کے وجہ اداسی پوچھے تو سب کچھ ایک لفظ میں پروتے ہوئے "کچھ نہیں" کہہ دیتے ہیں مگر اس نہیں میں بھی بہت کچھ ہے
لیکن وقت کا کیا ہے کٹنا ہے،کٹ رہا ہے اور کٹ ہی جائے گا وقت کے ساتھ ساتھ انسان کا وجود بھی حالات کہیں گم ہی جاتا ہے میں ارد گرد دیکھتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ ہم آج کے نسل کے لوگ کتنا اداس رہتے ہیں ، بچپن میں ہی وقت سے پہلے بڑے ہو رہے ہیں اور مشکلوں کے پہاروں سے ٹکرا کے ذہنی اذیت کا شکار ہو رہے ہیں اور ہمارے ماں باپ ہم سے اپنے بچپن کے قصے بیاں کرتے ہوئے اکثر فرماتے ہیں کے ہم نے اپنی زندگی بھرپور طریقے سے انجوائے کی ہے اور آج تک مظبوط ہڈیوں کے ساتھ صحتمند زندگی گزار رہے ہیں مگر تم لوگ ابھی سے بیمار پڑ رہے ہو تو مجھے ایسی باتیں سن کر آنے والی نسل سے خوف آتا ہے نہ جانے وہ کتنی مشکلات دیکھیں گے ہو سکتا ہے ہمارا درد ان کے سامنے کچھ بھی نہ ہو اور ہم بھی انہیں وہی باتیں کہہ رہے ہوں جو آج ہمارے بڑے ہم سے کہتے ہیں۔
© Amtul Salam