بےموت مارے گۓ ہم اپنی ہی داستان میں
#dont_copy_paste_without_my_permission....
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
#ناول_بےموت_مارے_گٸے_ہم_اپنی_ہی_داستان_میں
#قسط_1
#از_عظمی_پروین
موت مقرر ہے اپنے وقت کو جا ذرا میرے یار پرانے لیے آ
بجھا بجھا ہے آنگن میرا خزا کے خوف سے جا ذرا دیر کو بہار پرانی لے آ
پرندے قید میں ہیں میرے نجات قید کے سامان لے آ
تجھ سے کچھ اور اگر نہ ہو تو جا ذرا میرے شوق پرانے لے آ
خواب کچھ یوں فنا ہے آنکھوں میں ذرا ان کے لئے تابوت لے آ
آنکھیں آزردہ ہیں میری پرتال چشم کے سامان لے آ
#از_خد
فجر ہونے میں ابھی کچھہ وقت باقی تھا کمرے کے گوشہ میں جاٸہ نماز بچھاٸے وہ اپنے رب سے رابطہ قائم کرنے میں مگن تھی۔ وقت ایک لمحہ میں گزرتا ہے یادین رہ جاتی ہے سکون ان یادوں کے بھیت چڑه جاتا ہے اس کا سکون بھی گزری ہوٸی تلخ یادوں کے بھیٹ چڑ کر تمام ہوچکا تھا۔ وہ اب زندہ تو تھی مگر اس کے اندر زندگی کی سی کوٸی چیز نظر نہیں آتی تھی گھر کے بڑے حوصلہ دیتے ہیں اس کے لیے وہ حوصلہ رب نے کہی نہیں رکھا تھا ۔کچھہ کھونے جانے پر اپنے صبر کی دعا دیتے ہیں لیکن اس کے اپنوں نے اس سے سب چھین کر بھی صبر کی دعا نہیں دی تھی ۔اس نے زندگی میں خدا سے صبر مانگا تھا اور پھر صبر تو اسے مل گیا لیکن سکون کہی دور کھو گیا تھا ملتا بھی کیسے وہ سب کچھہ کھونے کے بعد طلبِ سکون تھی اور سب کچھہ جس کا کھوجاٸے اس کے پاس بھلا سکون کہاں سے آتا ہے ۔
اس نے اپنی انکھ میں آٸی ہوٸی نمی صاف کی اور اپنے ذہن میں آٸی ہوٸی سوچو کو پیچھے دکیل کر اس نے اپنے مصحف کو کھولا کل جہاں چھوڑا تھا وہاں سے پڑھنے لگی۔
”اس طرح ہم نے اس سر زمیں میں یوسفؓ کے لیے اقتدار کے راہ ہموار کی۔وہ مختار تھے کہ اس میں جہاں چاہے اپنی جگہ بنائے ۔ہم اپنی رحمت سے جسکو چاہتے ہیں نوازتے ہیں نیک لوگوں کا اجر ہمارے ہاں مارا نہیں جاتا۔ اور آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے زیادہ بہت ہے جو ایمان لے آٸے اور خدا ترسی کے ساتھ کرتے
رہے”۔
(سورۃ یوسف)
یہ پڑھنے کے بعد اسے ایک دم اپنے دکھ بہت چھوٹے لگنے لگے اسے اپنے اللہّﷻ پر پیار آنے لگا کیسے...
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
#ناول_بےموت_مارے_گٸے_ہم_اپنی_ہی_داستان_میں
#قسط_1
#از_عظمی_پروین
موت مقرر ہے اپنے وقت کو جا ذرا میرے یار پرانے لیے آ
بجھا بجھا ہے آنگن میرا خزا کے خوف سے جا ذرا دیر کو بہار پرانی لے آ
پرندے قید میں ہیں میرے نجات قید کے سامان لے آ
تجھ سے کچھ اور اگر نہ ہو تو جا ذرا میرے شوق پرانے لے آ
خواب کچھ یوں فنا ہے آنکھوں میں ذرا ان کے لئے تابوت لے آ
آنکھیں آزردہ ہیں میری پرتال چشم کے سامان لے آ
#از_خد
فجر ہونے میں ابھی کچھہ وقت باقی تھا کمرے کے گوشہ میں جاٸہ نماز بچھاٸے وہ اپنے رب سے رابطہ قائم کرنے میں مگن تھی۔ وقت ایک لمحہ میں گزرتا ہے یادین رہ جاتی ہے سکون ان یادوں کے بھیت چڑه جاتا ہے اس کا سکون بھی گزری ہوٸی تلخ یادوں کے بھیٹ چڑ کر تمام ہوچکا تھا۔ وہ اب زندہ تو تھی مگر اس کے اندر زندگی کی سی کوٸی چیز نظر نہیں آتی تھی گھر کے بڑے حوصلہ دیتے ہیں اس کے لیے وہ حوصلہ رب نے کہی نہیں رکھا تھا ۔کچھہ کھونے جانے پر اپنے صبر کی دعا دیتے ہیں لیکن اس کے اپنوں نے اس سے سب چھین کر بھی صبر کی دعا نہیں دی تھی ۔اس نے زندگی میں خدا سے صبر مانگا تھا اور پھر صبر تو اسے مل گیا لیکن سکون کہی دور کھو گیا تھا ملتا بھی کیسے وہ سب کچھہ کھونے کے بعد طلبِ سکون تھی اور سب کچھہ جس کا کھوجاٸے اس کے پاس بھلا سکون کہاں سے آتا ہے ۔
اس نے اپنی انکھ میں آٸی ہوٸی نمی صاف کی اور اپنے ذہن میں آٸی ہوٸی سوچو کو پیچھے دکیل کر اس نے اپنے مصحف کو کھولا کل جہاں چھوڑا تھا وہاں سے پڑھنے لگی۔
”اس طرح ہم نے اس سر زمیں میں یوسفؓ کے لیے اقتدار کے راہ ہموار کی۔وہ مختار تھے کہ اس میں جہاں چاہے اپنی جگہ بنائے ۔ہم اپنی رحمت سے جسکو چاہتے ہیں نوازتے ہیں نیک لوگوں کا اجر ہمارے ہاں مارا نہیں جاتا۔ اور آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے زیادہ بہت ہے جو ایمان لے آٸے اور خدا ترسی کے ساتھ کرتے
رہے”۔
(سورۃ یوسف)
یہ پڑھنے کے بعد اسے ایک دم اپنے دکھ بہت چھوٹے لگنے لگے اسے اپنے اللہّﷻ پر پیار آنے لگا کیسے...