پہاڑی لڑکی پارٹ 2
قارئین کرام! داستان محبت"پہاڑی لڑکی" کا دوسرا پارٹ حاضر خدمت ہے
موسم خزاں کے اوائل دن تھے۔صحن میں شام کی سائے اترنے لگے۔ فضاء میں حنکی بڑھنے لگی تھی۔ دعا گل رات کا کھانا تیار کرنے میں مصروف تھی مگر کان مسلسل بیرونی دروازے کی دستک پہ لگی ہوئے تھے۔دعا گل گھر پہ اکیلی تھی کیونکہ ابو امی اور تائی جان کراچی چھوٹے چچا جان کے ہاں گئے ہوئے تھے۔ جبکہ تایا جان باغات کی دیکھ بھال اور وہاں کام کرنے والے مزدوروں کی نگرانی کرنے گئے ہوئے تھے۔ زریاب خان کے انٹرمیڈیٹ کے امتحان ختم ہو چکے تھے اس لیے وہ بھی آ ج کل باغات کی دیکھ بھال کے لیے تایا کے ساتھ
چلے جاتےتھے۔ہر طرف سرمئی اندھیرا چھا نے لگا۔ دعا گل کی پریشانی بڑھتی جا رہی تھی کیونکہ تایا جان تو روز اندھیرا چھا جانے سے پہلے گھر آ جاتے ہیں مگر آ ج اتنی دیر کیوں۔ جب وہ آ خری روٹی بڑے سے توے پہ ڈالنے لگی تو دروازے پر دستک ہوئی۔ وہ روٹی توے پر ڈال کر مرکزی دروازے کی طرف بھاگی جیسے اس نے دروازہ کھولا سامنے تایا جان اور زیاب خان کھڑے ہوئے تھے مگر اس حالت میں کہ زریاب خان تا یا جان کے سہا رے کھڑے تھے اور چہرے پر شدید تکلیف کے آسار تھے۔د عا گل کے منہ سے گھٹی گھٹی سی چیخ نکلی مگر تایا جان نے ہاتھ اٹھا کر اسے پرسکو ن رہنے کا اشارہ کیا۔تایا جان زریاب خان کو سہارا دیتے ہوئے مرکزی کمرے میں لے گئے۔ان علاقوں میں گھر اس طرح بنائے...
موسم خزاں کے اوائل دن تھے۔صحن میں شام کی سائے اترنے لگے۔ فضاء میں حنکی بڑھنے لگی تھی۔ دعا گل رات کا کھانا تیار کرنے میں مصروف تھی مگر کان مسلسل بیرونی دروازے کی دستک پہ لگی ہوئے تھے۔دعا گل گھر پہ اکیلی تھی کیونکہ ابو امی اور تائی جان کراچی چھوٹے چچا جان کے ہاں گئے ہوئے تھے۔ جبکہ تایا جان باغات کی دیکھ بھال اور وہاں کام کرنے والے مزدوروں کی نگرانی کرنے گئے ہوئے تھے۔ زریاب خان کے انٹرمیڈیٹ کے امتحان ختم ہو چکے تھے اس لیے وہ بھی آ ج کل باغات کی دیکھ بھال کے لیے تایا کے ساتھ
چلے جاتےتھے۔ہر طرف سرمئی اندھیرا چھا نے لگا۔ دعا گل کی پریشانی بڑھتی جا رہی تھی کیونکہ تایا جان تو روز اندھیرا چھا جانے سے پہلے گھر آ جاتے ہیں مگر آ ج اتنی دیر کیوں۔ جب وہ آ خری روٹی بڑے سے توے پہ ڈالنے لگی تو دروازے پر دستک ہوئی۔ وہ روٹی توے پر ڈال کر مرکزی دروازے کی طرف بھاگی جیسے اس نے دروازہ کھولا سامنے تایا جان اور زیاب خان کھڑے ہوئے تھے مگر اس حالت میں کہ زریاب خان تا یا جان کے سہا رے کھڑے تھے اور چہرے پر شدید تکلیف کے آسار تھے۔د عا گل کے منہ سے گھٹی گھٹی سی چیخ نکلی مگر تایا جان نے ہاتھ اٹھا کر اسے پرسکو ن رہنے کا اشارہ کیا۔تایا جان زریاب خان کو سہارا دیتے ہوئے مرکزی کمرے میں لے گئے۔ان علاقوں میں گھر اس طرح بنائے...