(میرے بچپن کے دن (یادیں
“ میرے بچپن کے دن ”
”کاغزکی کشتی تھی پانی کاکنارہ تھا
کھیلنے کی مستی تھی دل یہ آوارہ تھا
جانےکہاں آگۓسمجھداری کےاس دلدل میں
میں اور وہ ناداں بچپن کتنا پیارا تھا“۔
کل رات یوں ہی بیٹھے بیٹھےجب ماضی کےاوراق کو پلٹنے لگی تو یکدم ایک ورق پرآکر نگاہیں ٹھہر سی گئ اور چہرے پردل قریب سی مسکراہٹ کاسبب بنی.کیونکہ میں ماضی کے اس دورنایاب میں پہنچ گئی جسے بچپن کہا جاتاہے۔۔۔
”بچپن“ہاں...
”کاغزکی کشتی تھی پانی کاکنارہ تھا
کھیلنے کی مستی تھی دل یہ آوارہ تھا
جانےکہاں آگۓسمجھداری کےاس دلدل میں
میں اور وہ ناداں بچپن کتنا پیارا تھا“۔
کل رات یوں ہی بیٹھے بیٹھےجب ماضی کےاوراق کو پلٹنے لگی تو یکدم ایک ورق پرآکر نگاہیں ٹھہر سی گئ اور چہرے پردل قریب سی مسکراہٹ کاسبب بنی.کیونکہ میں ماضی کے اس دورنایاب میں پہنچ گئی جسے بچپن کہا جاتاہے۔۔۔
”بچپن“ہاں...