...

9 views

غزل
ہر بات پہ روٹھنے کا زمانہ آ گیا
مجھے مناتے مناتے اسے منانا آگیا

حال ظاہر نہ ہو گا کبھی کسی پر
کہ مجھے تو اب غم چھپانا آ گیا

پکارا تھا ایک بے کس نے مدد کو
جواباً اچھے سے اچھا بہانہ آ گیا

انجام کی فکر وہ زرا نہیں کرتے
جن کو کرکے محبت نبھانا آگیا

غرض جو درپیش آئی کوئی تو
دوستوں کو یاد میرا ہونا آ گیا

دیکھ کر زمانے میں آمد بہار کی
مجھے یاد دل میں تیرا آنا آ گیا

شہرت ہے کہ رسوائی ہوئی ہماری
ہر زباں پہ ہر سو ہمارا فسانہ آگیا

روز یہی ہوا تنہائی کے عالم میں
یاد کر کے تمہیں مجھے رونا آ گیا

شاعر ہونے کا دعویٰ نہ کرنا ابھی
مگر الفت تمہیں شعر کہنا آ گیا
© صائمہ الفت ؔ ‏