5 views
الیکشن
پیٹو یار ڈھنڈورا الیکشن اور آیا ہے
کوئی مہم لایا ہے کوئی منشور لایا ہے
وہی وعدے وہی قسمیں وہی ریتیں وہی رسمیں
وہ لٹنا اور لوٹنے کا سہانا دور آیا ہیں
جو برسوں سے تھے پنہاں اب ہوئے ہیں روبرو تیرے
کوئی اب تحفے لایا ہے کوئی پرچار لایا ہے
اترے ہیں میدانوں میں فقط سب جیت کے خاطر
ہوئی شجاع اترا ہے کوئی کمزور آیا ہے
رونق بازاروں کی اٹھ کر بسی ہے آج گانوں میں
کوئی ہمدرد آیا ہے کوئی خریدار آیا ہے
ہوا ہوں خوب واقف میں ان کی چالبازی سے
جسے سمجھا مسیحا تھا وہی عیار آیا ہے
میسر ہوگا کیا اسیرؔ ان کے جیت جانے سے
صرف نریگا لایا ہے نہیں کچھ اور لایا ہے
© اسیرٓ شکیل
کوئی مہم لایا ہے کوئی منشور لایا ہے
وہی وعدے وہی قسمیں وہی ریتیں وہی رسمیں
وہ لٹنا اور لوٹنے کا سہانا دور آیا ہیں
جو برسوں سے تھے پنہاں اب ہوئے ہیں روبرو تیرے
کوئی اب تحفے لایا ہے کوئی پرچار لایا ہے
اترے ہیں میدانوں میں فقط سب جیت کے خاطر
ہوئی شجاع اترا ہے کوئی کمزور آیا ہے
رونق بازاروں کی اٹھ کر بسی ہے آج گانوں میں
کوئی ہمدرد آیا ہے کوئی خریدار آیا ہے
ہوا ہوں خوب واقف میں ان کی چالبازی سے
جسے سمجھا مسیحا تھا وہی عیار آیا ہے
میسر ہوگا کیا اسیرؔ ان کے جیت جانے سے
صرف نریگا لایا ہے نہیں کچھ اور لایا ہے
© اسیرٓ شکیل
Related Stories
9 Likes
0
Comments
9 Likes
0
Comments