...

6 views

غزل
وعدہ خلاف اس سے تو بڑھ کر نہیں ملا
من کی جو باتیں کرتا ہے آکر نہیں ملا

سچ بول کے میں پھنس گیا جھوٹوں میں خیر کہ
سر پھوڑنے کے واسطے پتھر نہیں ملا

پھرتے رہے خوشی کے لیے در بدر مگر
مجھ کو کبھی سکوں کا کوئی گھر نہیں ملا

اپنی غرض سے ہاتھ ملاتے رہے سبھی
کوئی گلے خلوص سے آکر نہیں ملا

ملنے کو تو بہت سے ملے لوگ اے وفا
لیکن کوئی بھی آپ سے بہتر نہیں ملا


© Shadab Wafa Purnawi

Related Stories