...

24 views

نظم

بس اتنی سی بات ہے
ان گنت وجوہات ہیں
غموں کی بہتات کی
آنسوؤں کی برسات کی
کبھی ہیں تیرے ظلم
کبھی ستم پر ستم
کبھی دل جلی باتیں
کبھی جاں لیوا یادیں
کبھی باتیں ادھوری
کبھی قرب میں دوری
کبھی تیری بے رخی
کبھی میری بے بسی
کبھی ہیں دل آزاریاں
کبھی دل شکستگیاں
کبھی ڈھیر شکایتیں
کبھی کم کم ملاقاتیں
کبھی اذیت انتظار کی
کبھی عادت انکار کی
کبھی غم ہے نارسائی کا
کبھی ڈر ہے رسوائی کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
©  ؔصائمہ الفت