...

6 views

میرا کیا قصور تھا؟
تیرے انتظار میں سرور تھا
تجھ پر اعتبار میں غرور تھا
تیری آنکھوں میں دکھتا مجھ کو نور تھا
اس میں میرا کیا قصور تھا؟
تیرے ذکر میں حاصل مجھ کو عبور تھا
میرے کلام میں شامل تو ضرور تھا
میری دھڑکنوں کو بس تو ہی منظور تھا
اس میں میرا کیا قصور تھا؟
© علوینہ آفتاب