...

6 views

اے قلمِ ساحل
اے قلمِ ساحل تحریر دے اِک ایسی
رحم اُسکے قلب میں اجاگر ہو
کہ میری زبان کی ہر کوشش
ناکام ہی رہی ہے
میری آنکھوں سے بہتے اشک بھی
کوئی اثر نہیں رکھتے
میری ذات کے ذرے ذرے اُسکے نزد
قدر نہیں رکھتے
میرا نام اُسکے لبِ جان بخش سے
مرے کان ترستے ہیں سننے کو
سینا اکڑ سا گیا ہے
اُسکے دم سے سانس بھرنے کو
قدم کہیں اب اُٹھتے ہی نہیں
کہ وہ راستہ ہے نہیں رہا
جو اُسکی دہلیز کو جا پہنچے
وہ سنگ دل ہو چکا ہے کتنا
میرے آنسُو اب کون پونچھے؟
اے قلمِ ساحل تحریر دے اِک ایسی
رحم اُسکے قلب میں اجاگر ہو
وہ لوٹ آئے میرے بیابان میں
میرے دامن میں پھر ساگر ہو

© Ahmed Sahil