شائد
بادل گرجا ہے بجلی چمکی ہے
آج پھر کسی کی دستار گری ہے
آج پھر سر کٹ کے کوئ گرا ہے
تبھی تو سرخ آندھی چلی ہے
کبھی موم تھا پتھر ہو چکا ہے
نقش وہی ہیں شخص وہی ہے
دھواں اٹھا...
آج پھر کسی کی دستار گری ہے
آج پھر سر کٹ کے کوئ گرا ہے
تبھی تو سرخ آندھی چلی ہے
کبھی موم تھا پتھر ہو چکا ہے
نقش وہی ہیں شخص وہی ہے
دھواں اٹھا...