جُدائی مبارک
جو سچ کبھی خود سے نہ کہہ سکے
وہ سچ آج اُسکی زبان پر فائض ہے
کون جانے مُحبّت کسے راس آئی تھی
کون جانے بیوفائی کس پر جائز ہے
ہمیں تو تھی تمنّا گل و گلاب کی فقط
کب مانگا تھا تیری سلطنت کا تخت
کب آئے تھے میری جانب سے تقاضے
کیوں آئی مگر تیری جانب سے حجّت
ہم کتنے غلط تھے، اور تُو اب بھی قائل ہے
اپنی بات پر ڈٹے ہو ضد ہی ضد مائل ہے
جان لے چکے ہو اب کیا...
وہ سچ آج اُسکی زبان پر فائض ہے
کون جانے مُحبّت کسے راس آئی تھی
کون جانے بیوفائی کس پر جائز ہے
ہمیں تو تھی تمنّا گل و گلاب کی فقط
کب مانگا تھا تیری سلطنت کا تخت
کب آئے تھے میری جانب سے تقاضے
کیوں آئی مگر تیری جانب سے حجّت
ہم کتنے غلط تھے، اور تُو اب بھی قائل ہے
اپنی بات پر ڈٹے ہو ضد ہی ضد مائل ہے
جان لے چکے ہو اب کیا...