...

3 views

وقت
کاش اُس وقت کو پَرُو لیا جاۓ
غلطیاں یاد کر کے رو لیا جاۓ
بچھے کانٹے ہیں چاہے راہوں میں
چاہے ڈوبے تھے ہم بھی گناہوں میں
ملا پھر نا سکون پناہوں میں
اب آنسوں پونچھ کے سو لیا جاۓ
اور ہنسی کا نام و نشان نہیں
شائد میرا کوئ گمان نہیں
میں گم تھا جب اُس محفل میں
لگا میرا کوئ مکان نہیں
انجان تھے زندگی کی شام سے
انجان تھے اپنے انجام سے
اب ہوئ قریب ہے آنے کو موت
اب سمجھے ہم انسان تھے۔
HK

© Killer boy