...

10 views

داستاں
داستان محبت چشم تر میں ہے
تیری بے رخی میری نظر میں ہے
ابھی سے کیوں چراغ ٹمٹمانے لگا
ابھی تو بڑی دیر سحر میں ہے
ڈھونڈنے نکلا ہوں لیکن پتہ نہیں
وہ کہاں ہے اور کس شہر میں ہے
عشق اک پیالہ بھرا ہوا زہر کا ہے
اک ذندگی مگر اسی زہر میں ہے
نہ چھیڑوتم دیوانے کو جانے دو
آج دیوانہ جانے کس لہر میں ہے
اس کو پانے تک نہ پرواز رکے گی
سکت اتنی میرے بال و پر میں ہے
میں تنہاجاوید طالب عشق نہیں
اس کی طلب تو ہر بشر میں ہے

© javid