...

7 views

کوشش کرتے ہیں۔
غم چھپاتے ہیں مسکرانے کی کوشش کرتے ہیں۔
دل کے سحرا میں آنسوؤں کی بارش کرتے ہیں۔
تنہا رہ جاتے ہیں جب کبھی افکار محبت کے۔
ہم نکل کر کوئے جاناں میں گردش کرتے ہیں۔
حسنِ ظن رکھتے ہوئے بھروسہ کرلو ہم پر۔
ہم نہیں یہ زمانے والے سازش کرتے ہیں۔
کوئی فرشتہ صفت انسان چاہیے تمہیں کیا۔
ہم گنہگار بندے ہیں ہم تو لغزش کرتے ہیں۔
ممنوع ہے اسی لیے کوچے اغیار میں نکلنا۔
نفس امارہ ہے اور ہم لوگ خواہش کرتے ہیں۔
مایوس نہیں ہوتے ہم خدا کی رحمت سے۔
ہے وہ پاک بے نیاز وہ تو بخشش کرتے ہیں۔
مغفرت پر آ ہی جاتے ہیں پروردگار عالم ذاکر۔
جب دعا کیلئے ہاتھوں کو جنبش کرتے ہیں۔
© شاہ خضر